ترک حکومت کا کہنا ہے کہ وہ 38 ہزار مجرموں کو پیرول پر رہا کر رہی ہے تاہم ان میں قتل، جنسی جرائم اور دہشت گردی کے مجرم شامل نہیں ہیں۔
حکومت کی جانب سے اتنی بڑی تعداد میں مجرموں کو رہا کرنے کے مقصد کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔
تاہم ترکی میں بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ان دسیوں ہزاروں افراد کے لیے جگہ خالی کرنا ہے جنھیں گذشتہ ماہ ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حراست میں لیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے دو ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں
اور سینکڑوں فوجیوں کو اس ناکام بغاوت میں شامل ہونے کے الزام پر برخاست کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی کے وزیر قانون باقر بوزدق نے بدھ کو کہا کہ ’ترکی بعض قیدیوں کو جنھوں نے یکم جولائی سے قبل جرائم کیے تھے، وقت سے پہلے رہا کرے گا۔‘
باقر بوزدق کا کہنا تھا کہ ’اس کا مقصد ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے جیلوں میں موجود افراد کی تعداد میں اضافہ ہے۔‘
انھوں نے ٹوئٹر پر اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ ’اس اقدام کے تحت مجرموں کو معافی نہیں دی گئی ہے بلکہ انھیں پیرول پر رہا کیا جا رہا ہے۔